فقرہ: "ازدواجی زندگی میں نفس منہ میں ڈالنا چاہیے" یہ ایک استعاراتی/محاوراتی جملہ ہے، جو اردو کے مخصوص اندازِ بیان
فقرہ: "ازدواجی زندگی میں نفس منہ میں ڈالنا چاہیے"
یہ ایک استعاراتی/محاوراتی جملہ ہے، جو اردو کے مخصوص اندازِ بیان میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کا مطلب لفظی نہیں بلکہ مجازی طور پر لیا جاتا ہے۔
---
✅ مفہوم (تشریح):
اس جملے کا مطلب ہے:
> "ازدواجی زندگی میں اتنا پیار، قربانی، خدمت اور خیال ہونا چاہیے کہ جیسے ایک دوسرے کو سانس بھی خود دے رہے ہوں۔"
یعنی:
میاں بیوی کو ایک دوسرے کا بے حد خیال رکھنا چاہیے۔
ان کے درمیان محبت، قربانی، اور خدمت کا جذبہ اس قدر ہونا چاہیے کہ جیسے ایک دوسرے کی ہر ضرورت خود پوری کر رہے ہوں۔
ایسا تعلق ہو جس میں کوئی کمی نہ ہو، بلکہ ہر طرف سے خلوص ہو۔
---
✅ مجازی مطلب کی مثال:
> "میاں بیوی کا رشتہ محبت، قربانی اور سمجھوتے کا ہوتا ہے۔ اگر ازدواجی زندگی کامیاب بنانی ہے تو نفس منہ میں ڈالنے والی خدمت اور محبت دکھانی پڑتی ہے۔"
یعنی خدمت، احساس، اور خلوص میں کسی قسم کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔
---
⚠️ احتیاط:
یہ محاورہ کچھ لوگوں کو مبالغہ آمیز یا طنزیہ بھی لگ سکتا ہے، خاص طور پر اگر سیاق و سباق درست نہ ہو۔ لہٰذا اسے استعمال کرتے وقت لہجہ اور موقع کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

Comments
Post a Comment