دوستوں! آج کا ہمارا ٹاپک ہے مشہور گھوڑی اسٹائل۔ اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ اسٹائل آخر ہے کیا؟ تو جناب، یہ وہی اسٹائل ہے جس میں میاں بیوی دونوں مل کر ایسا سین بنا لیتے ہیں کہ اگر پڑوسی آواز سن لے تو سمجھے جیسے کوئی گھوڑا دوڑ رہا ہے۔
سب سے پہلے بات کرتے ہیں کپڑوں کی۔ دیکھیں بھائی! کوئی بھی گھوڑا شیروانی پہن کر نہیں دوڑتا، تو کپڑے اتارنا تو لازمی ہے۔ مگر دھیان رہے کپڑے ایسے انداز میں اتاریں کہ ماحول رومانوی بھی ہو اور مزاحیہ بھی۔ اگر بیوی کہے اتنی جلدی کیوں؟ تو کہہ دینا جناب گھوڑی دوڑنے کے لیے تیار ہے۔
اب آتی ہے پوزیشن کی باری۔ اس اسٹائل میں بیوی سامنے زمین پر یا بستر پر گھوڑی جیسی پوزیشن لیتی ہے، یعنی ہاتھ اور گھٹنے کے بل، اور میاں پیچھے سے میدان میں اترتا ہے۔ یہاں اصل مزہ یہ ہے کہ دونوں کو ایسا فیل ہوتا ہے جیسے کسی ریس میں انٹری ہو گئی ہو۔ مزیدار بات یہ ہے کہ اس انداز میں میاں پورا جوکی بن جاتا ہے اور بیوی کہتی ہے: "ذرا سنبھل کر! کہیں گھوڑی پھسل نہ جائے۔" اور بھائی جب یہ اسٹائل اچھے موڈ اور ہنسی مذاق کے ساتھ کیا جائے تو میاں بیوی دونوں کو لگتا ہے کہ شادی کا اصل جشن اب شروع ہوا ہے۔
اب آتے ہیں احتیاط پر۔ دیکھو، ہر گھوڑی کو صحیح میدان چاہیے۔ اگر جگہ چھوٹی ہو یا بستر ہلنے لگے تو مزہ خراب ہو جائے گا۔ اور اگر بہت تیزی دکھائی تو پھر کہاوت سچ ہو جائے گی: گھوڑی نے اچھال مارا اور میاں نیچے گرا۔
تو دوستوں! نتیجہ یہ نکلا کہ گھوڑی اسٹائل اصل میں ایک سمبل ہے — میاں بیوی کے جُڑاؤ، قربت اور ہنسی مذاق بھرے رشتے کا۔ اس میں تازگی بھی ہے، ایڈونچر بھی ہے اور مزہ بھی دُگنا۔
آخری الفاظ: جناب، یہ تھی آج کی گھوڑی اسٹائل کی کہانی۔ یاد رہے، اسٹائل چاہے کوئی بھی ہو، مزہ تب ہی آتا ہے جب محبت، ہنسی اور توجہ
ساتھ ہو۔

Comments
Post a Comment